👨❤👨👩❤👩Sowing the Seeds of Love👨👩👧👧👩👩👧Nurturing Future Generations💑The Axis of Life👨👨👦👦How Parental Love Shapes Our Children👩👩👧👦
Assalamu Alaikum, rahmatullahi wa barakatuhu. I welcome you to my hive blog today. The topic of my article today is love for children and humans. Sometimes as a father, as a teacher, we see many ups and downs in life, but the axis of a person's life is his children. Parents who treat their children with love and affection, their children are born as important members of society and reformers for society.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میں اج اپ کو اپنے ہائی بلاگ میں خوش امدید کہتا ہوں میری اج کی ارٹیکل کا موضوع ہے بچوں کے ساتھ محبت اور انسان کبھی بطور والد بطور ٹیچر زندگی میں ہم بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھتے ہیں لیکن انسان کی زندگی کا محور جو چیز ہوتی ہے وہ اس کے بچے ہوتی ہیں جو والدین اپنے بچوں سے پیار و محبت سے پیش اتے ہیں ان کے بچے معاشرے کا ایک اہم فرد اور معاشرے کے لیے ایک اصلاح کنندہ کے طور پر جنم لیتے ہیں
What is the reason that children who receive parental sympathy, parental love, parental kindness, and parental good behavior go on to prove to be a great blessing to society? Because children who do not receive parental attention become irritable. Children who do not receive parental love and affection become lonely and believe that they are deprived. Whereas children who live with their parents instead receive their parents' love and affection, such children have in their minds that they have to live together in society, live with love and affection, and behave with morality towards people. Such children become important members of society. Whereas children who are distant from their parents and suffer from their parents' bad behavior go on to prove to be bad for society. But it is also true that if we train every child in a good way and give these children love and affection and create a society in society where children play together, If parents continue to do this and consider every child as their own, then children all over the world will become important individuals for society. And the purpose of our lives should also be that we have to train our new generation to create a society of love, compassion, peace and reformation. Because if we do not reform our new generation today, if they do not learn peace, love and good morals, then they will not prove to be good for society in the future. So this should be the purpose of our lives because parents are the first step who teach their children good morals, train them well, give the message of peace and this message of peace is then taken by the children to the whole world and we have to make this world a cradle of peace.
ایسی کیا وجہ ہے کہ وہ بچے جن کو والدین کی ہمدردیاں ملتی ہیں والدین کا پیار ملتا ہے والدین کا حسن سلوک ملتا ہے والدین کا اچھا رویہ ملتا ہے وہ اگے بھی جا جا کر معاشرے کے لیے بہت کرامت ثابت ہوتی ہے کیوں کہ ایسے بچے جن کو والدین کی توجہ نہیں ملتی وہ چڑچڑے ہو جاتے ہیں وہ بچے جن کو والدین کا پیار اور محبت میسر نہیں اتا وہ بچے اکیلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ محرومیوں کا شکار ہیں جبکہ جو بچے اس کے متبادل اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں اپنے والدین کے پیار و محبت کے جذبات کو حاصل کرتے ہیں تو ایسے بچے کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ معاشرے میں مل جل کے رہنا ہے پیار و محبت سے رہنا ہے اخلاق کے ساتھ لوگوں کے ساتھ پیش ان ہے اور ایسے بچے معاشرے کا اہم فرد بن جاتے ہیں جبکہ جو بچے اپنے والدین سے دور ہوتے ہیں اور اپنے والدین کے برے رویوں کا شکار ہوتے ہیں تو وہ اگے چل کر معاشرے کے لیے بھی برے ثابت ہوتے ہیں لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر ہم ہر بچے کی تربیت اچھے انداز سے کریں اور ان بچوں کو پیار و محبت دیں اور معاشرے میں ایک ایسی سوسائٹی بنائیں جہاں پر بچے مل جل کر کھیلیں مل جل کر رہیں اور والدین ہر بچے کو اپنا بچہ سمجھیں تو تمام دنیا کے بچے معاشرے کے لیے ایک اہم فرد بن جائیں گے اور ہماری زندگی کا مقصد بھی یہی ہونا چاہیے کہ ہم نے اپنی نئی نسل کو پیار و محبت ہمدردی امن اور اور اصلاحی معاشرہ بنانے کے لیے تربیت دینی ہے کیونکہ اگر اج ہم نے اپنی نئی نسل کی اصلاح نہ کی ان کو امن ان کو محبت اور اچھے اخلاق نہ سکے تو اگے چل کر معاشرے کے لیے اچھے ثابت نہیں ہوں گے تو ہماری زندگی کا یہی مقصد ہونا چاہیے کیونکہ والدین ہی وہ پہلی سیڑھی ہیں جو اپنے بچوں کو اچھے اخلاق سکھاتے ہیں اچھی تربیت کرتے ہیں امن کا پیغام دیتے ہیں اور یہی امن کا پیغام پھر بچے پوری دنیا میں لے کر جاتے ہیں اور ہم نے اس دنیا کو امن کا گہوارہ بنانا ہے
My daughter is seven years old, the second daughter is one and a half years old, and my son Ahmed Mustafa is a student of class seven. When I was looking at my daughter today, a question came to my mind: Yusuf, what kind of person do you want your daughter to become in society? I said in my mind and heart that one day my daughter will become a useful person in society, will reform the society, will spread the message of peace in the world, will get a good education, and will spread love, justice, morality, honesty, truth, and brotherhood in the society. Because I want all my children to become useful people for the society. The society will be happy with them. And my children will prove to be good for the society only when I train them well. Because my children are currently a blank sheet of paper, and whatever I write on this sheet, those children will follow it. So I want my children to become good Muslims, to love our beloved Prophet Hazrat Muhammad Mustafa (peace be upon him) and to become useful people for the world, so that in the days to come. I want my children to be useful citizens for society. I want society to be happy with my children. I want my children to do all kinds of good work in society so that every person in society can benefit from it. I don't want my children to become individuals in the future who make society unhappy. I want every person in society to be happy with my children. And this is my wish. When I saw my daughter, this hope, this hope, will remain in my heart.
میری بیٹی ایک سات سال کی ہے دوسری بیٹی ڈیڑھ سال کی ہے اور میرا بیٹا احمد مصطفی وہ کلاس سیون کا سٹوڈنٹ ہے میں جب اج اپنی بیٹی کو دیکھ رہا تھا تو میرے ذہن میں ایک سوال ایا کہ یوسف تم اپنی بیٹی کو معاشرے کا کیسا فرد بنانا چاہتے ہو تو میرے ذہن میں میرے دل میں یہ کہا کہ میری بیٹی ایک دن معاشرے کا ایک مفید فرد بنے گی معاشرے کی اصلاح کرے گی امن کا پیغام دنیا میں پھیلائے گی اچھی تعلیم حاصل کرے گی اور معاشرے میں محبت عدل و انصاف اخلاق دیانت داری سچائی اور اخوت کا پرچار کرے گی کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام بچے معاشرے کے لیے ایک مفید فرد بن جائیں معاشرہ ان سے خوش ہوں اور میرے بچے اسی وقت معاشرے کے لیے اچھے ثابت ہوں گے جب میں ان کی تربیت اچھے طریقے سے کروں گا کیونکہ میرے بچے اس وقت ایک خالی کاغذ ہے ایک بلینک کاغذ ہیں اور اس کاغذ کے اوپر میں جو کچھ بھی لکھتا جاؤں گا وہ بچے اس چیز کو فالو کریں گے تو میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے ایک اچھا مسلمان بنے اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کرنے والے بنے اور دنیا کے لیے ایک مفید فرد بنے تاکہ انے والے دنوں میں میرے بچے معاشرے کے لیے مفید شہری ثابت ہوں میرے بچوں سے معاشرہ خوش ہوں اور میرے بچے معاشرے میں ہر طرح کا اچھا کام کریں تاکہ معاشرے کے ہر فرد کو اس سے فائدہ حاصل ہو میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے مستقبل میں ایک ایسے فرد بنے جن سے معاشرے کے لوگ ناخوش ہوں میں چاہتا ہوں کہ میرے بچوں سے معاشرے کا ہر فرد خوش ہو اور میری یہی خواہش ہے جب میں نے اپنی بیٹی کو دیکھا تو یہی امید یہی یہی امید میرے دل میں جاگی اور رہے گی
My dear friends, you and I walk around in this world with many dreams. Some people want to hold a high position, some people want to become a great person, have wealth, fame, and heights. But let me tell you one thing. In all these dreams and desires, we forget one dream and that dream is the good education of our children. Because our dream should be that we have to make our children useful citizens within and for the society. This will happen only when we give time to our children, when we teach our children, and when we ourselves practically act on it. Because if parents lie, act hypocritically, if parents betray and do not have good morals, the way of speaking of parents will not be good, the behavior of parents will not be good with their children or with other members of society. If parents are not hospitable, the same qualities will be born in children. The same qualities will be born in parents. Therefore, parents should first of all To become a practically good person is to be a good person so that when they are good people, their children will adopt the same qualities that their parents have. So the purpose of my article today is that we should educate our children beautifully and our dream should be that these children are the future of this world and of the society in which we live. And if we want to make the society good and bring peace and tranquility to this society and create goodness for the people of the society, then we have to educate our children well. So I thought this after seeing my daughter and I have shared the thoughts that were born in me with all of you. Thank you very much to all of you for reading my article today.
میرے پیارے دوستو میں اور اپ بہت سے خواب سجا کے اس دنیا میں پھرتے رہتے ہیں کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ میں بڑے عہدے پہ فائض ہو جاؤں کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ میں بڑا انسان بن جاؤں میرے پاس دولت ہو شوہرت ہو بلندیاں ہوں لیکن میں ایک بات بتاؤں ہم اس تمام چیزوں میں ان تمام خواہشات اور خوابوں میں ایک خواب ہے اس کو بھول جاتے ہیں اور وہ خواب ہے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کیونکہ ہمارا ایک خواب یہ ہونا چاہیے کہ ہم نے اپنے بچوں کو معاشرے کے اندر اور معاشرے کے لیے ایک مفید شہری بنانا ہے یہ اسی وقت ہو گا جب ہم اپنے بچوں کو وقت دیں گے جب ہم اپنے بچوں کو سکھائیں گے اور جب ہم خود پریکٹیکلی اس کے اوپر عمل کریں گے کیونکہ اگر والدین جھوٹ بولیں گے منافقت کریں گے اگر والدین خیانت کریں گے اور اخلاق اچھے نہیں ہوں گے والدین کا طور طریقہ بولنے کا اچھا نہیں ہوگا والدین کا بیہیویئر اپنے بچوں کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا یا معاشرے کے دوسرے فد کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا اگر والدین مہمان نواز نہیں ہوں گے تو بچوں کے اندر بھی وہی خصوصیات وہی کوالٹیز جنم لیں گی پیدا ہوں گی جو والدین کے اندر ہیں تو اس لیے والدین کو سب سے پہلے خود پریکٹیکلی اچھا فرد بننا ہے تاکہ جب وہ اچھے فرد ہوں گے تو ان کے بچے ان کو دیکھ کر وہی خصوصیات اپنائیں گے جو ان کے والدین میں ہوں گے تو میری اج کے ارٹیکل کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو خوبصورت تربیت کریں اور ہمارا خواب یہی ہونا چاہیے کہ یہ بچے مستقبل ہیں اس دنیا کا اس معاشرے کا جس میں ہم رہتے ہیں اور ہم نے اگر معاشرے کو اچھا بنانا ہے اور اس معاشرے میں سکون اور امن لانا ہے معاشرے کے لوگوں کے لیے بھلائی پیدا کرنی ہے تو ہم نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنی ہوگی تو میں نے اپنی بیٹی کو دیکھ کر یہی سوچا اور وہ خیالات جو میرے اندر پیدا ہوئے میں نے اپ سب کے ساتھ شیئر کیے ہیں اپ سب کا بہت بہت شکریہ کہ اپ نے میرا اج کا ارٹیکل پڑھا